Actions

Bal-i-Jibril

From IQBAL

Revision as of 08:05, 3 June 2018 by Armisha Shahid (talk | contribs) (رباعیات)

Bal-i-Jibril (Urdu: بال جبریل‎; or Gabriel's Wing; published in Urdu, 1935) was a philosophical poetry book of Allama Iqbal, the great South Asian poet-philosopher, and the national poet of Pakistan.

حصہ اول

حصہ دوم

رباعیات

رہ و رسم حرم نا محرمانہ

ظلام بحر میں کھو کر سنبھل جا

مکانی ہوں کہ آزاد مکاں ہوں

خودی کی خلوتوں میں گم رہا میں

پریشاں کاروبار آشنائی

یقیں، مثل خلیل آتش نشینی

عرب کے سوز میں ساز عجم ہے

کوئی دیکھے تو میری نے نوازی

ہر اک ذرے میں ہے شاید مکیں دل

ترا اندیشہ افلاکی نہیں ہے

نہ مومن ہے نہ مومن کی امیری

خودی کی جلوتوں میں مصطفائی

نگہ الجھی ہوئی ہے رنگ و بو میں

جمال عشق و مستی نے نوازی

وہ میرا رونق محفل کہاں ہے

سوار ناقہ و محمل نہیں میں

ترے سینے میں دم ہے، دل نہیں ہے

ترا جوہر ہے نوری، پاک ہے تو

محبت کا جنوں باقی نہیں ہے

خودی کے زور سے دنیا پہ چھا جا

چمن میں رخت گل شبنم سے تر ہے

خرد سے راہرو روشن بصر ہے

جوانوں کو مری آہ سحر دے

تری دنیا جہان مرغ و ماہی

کرم تیرا کہ بے جوہر نہیں میں

وہی اصل مکان و لامکاں ہے

کبھی آوارہ و بے خانماں عشق

کبھی تنہائی کوہ و دمن عشق

عطا اسلاف کا جذب دروں کر

یہ نکتہ میں نے سیکھا بوالحسن سے

خرد واقف نہیں ہے نیک و بد سے

خدائی اہتمام خشک و تر ہے

یہی آدم ہے سلطاں بحر و بر کا

دم عارف نسیم صبح دم ہے

رگوں میں وہ لہو باقی نہیں ہے

کھلے جاتے ہیں اسرار نہانی

زمانے کی یہ گردش جاودانہ

حکیمی، نامسلمانی خودی کی

ترا تن روح سے ناآشنا ہے

قطعہ