Actions

Difference between revisions of "Bal-i-Jibril"

From IQBAL

Line 57: Line 57:
  
 
[[Dil Souz Se Khali Hai,Nigah Paak Nahin Hai|دل سوز سے خالی ہے، نگہ پاک نہیں ہے]]
 
[[Dil Souz Se Khali Hai,Nigah Paak Nahin Hai|دل سوز سے خالی ہے، نگہ پاک نہیں ہے]]
 +
 +
[[Hazaar Khofe Hoo Lekin Zuban Ho Dil ki Rafeeq|ہزار خوف ہو لیکن زباں ہو دل کی رفیق]]
 +
 +
[[Puuch us Se Maqbul Hai fitrat ki Gavahi|پوچھ اس سے کہ مقبول ہے فطرت کی گواہی]]
 +
 +
[[Ye_Hooriyan_E_Farangi,Dil_O_Nazar_Ka_Hijab|یہ حوریان فرنگی، دل و نظر کا حجاب]]

Revision as of 03:30, 26 May 2018

Bal-i-Jibril (Urdu: بال جبریل‎; or Gabriel's Wing; published in Urdu, 1935) was a philosophical poetry book of Allama Iqbal, the great South Asian poet-philosopher, and the national poet of Pakistan.

حصہ اول

میری نوائے شوق سے شور حریم ذات میں

اگر کج رو ہیں انجم، آسماں تیرا ہے یا میرا

گیسوئے تاب دار کو اور بھی تاب دار کر

اثر کرے نہ کرے، سن تو لے مری فریاد

کیا عشق ایک زندگی مستعار کا

پریشاں ہوکے میری خاک آخر دل نہ بن جائے

دگرگوں ہے جہاں، تاروں کی گردش تیز ہے ساقی

لا پھر اک بار وہی بادہ و جام اے ساقی

مٹا دیا مرے ساقی نے عالم من و تو

متاع بے بہا ہے درد و سوز آرزو مندی

تجھے یاد کیا نہیں ہے مرے دل کا وہ زمانہ

ضمیر لالہ مے لعل سے ہوا لبریز

وہی میری کم نصیبی، وہی تیری بے نیازی

اپنی جولاں گاہ زیر آسماں سمجھا تھا میں

اک دانش نورانی، اک دانش برہانی

یارب! یہ جہان گزراں خوب ہے لیکن

حصہ دوم

سما سکتا نہیں پہنائے فطرت میں مرا سودا

یہ کون غزل خواں ہے پرسوز و نشاط انگیز

وہ حرف راز کہ مجھ کو سکھا گیا ہے جنوں

عالم آب و خاک و باد! سر عیاں ہے تو کہ میں

تو ابھی رہ گزر میں ہے، قید مقام سے گزر

امین راز ہے مردان حر کی درویشی

پھر چراغ لالہ سے روشن ہوئے کوہ و دمن

مسلماں کے لہو میں ہے سلیقہ دل نوازی کا

عشق سے پیدا نوائے زندگی میں زیر و بم

دل سوز سے خالی ہے، نگہ پاک نہیں ہے

ہزار خوف ہو لیکن زباں ہو دل کی رفیق

پوچھ اس سے کہ مقبول ہے فطرت کی گواہی

یہ حوریان فرنگی، دل و نظر کا حجاب