Actions

Difference between revisions of "Asar Karay Na Karay Sun Tu ly Meri Faryaad"

From IQBAL

(Created page with "اثر کرے نہ کرے، سن تو لے مری فریاد اثر کرے نہ کرے، سن تو لے مری فریاد نہیں ہے داد کا طالب یہ بندہء...")
 
Line 3: Line 3:
 
اثر کرے نہ کرے، سن تو لے مری فریاد  
 
اثر کرے نہ کرے، سن تو لے مری فریاد  
 
نہیں ہے داد کا طالب یہ بندہء آزاد
 
نہیں ہے داد کا طالب یہ بندہء آزاد
 +
 
یہ مشت خاک، یہ صرصر، یہ وسعت افلاک  
 
یہ مشت خاک، یہ صرصر، یہ وسعت افلاک  
 
کرم ہے یا کہ ستم تیری لذت ایجاد!
 
کرم ہے یا کہ ستم تیری لذت ایجاد!
 +
 
ٹھہر سکا نہ ہوائے چمن میں خیمہء گل  
 
ٹھہر سکا نہ ہوائے چمن میں خیمہء گل  
 
یہی ہے فصل بہاری، یہی ہے باد مراد؟
 
یہی ہے فصل بہاری، یہی ہے باد مراد؟
 +
 
قصور وار، غریب الدیار ہوں لیکن  
 
قصور وار، غریب الدیار ہوں لیکن  
 
ترا خرابہ فرشتے نہ کر سکے آباد
 
ترا خرابہ فرشتے نہ کر سکے آباد
 +
 
مری جفا طلبی کو دعائیں دیتا ہے  
 
مری جفا طلبی کو دعائیں دیتا ہے  
 
وہ دشت سادہ، وہ تیرا جہان بے بنیاد
 
وہ دشت سادہ، وہ تیرا جہان بے بنیاد
 +
 
خطر پسند طبیعت کو ساز گار نہیں  
 
خطر پسند طبیعت کو ساز گار نہیں  
 
وہ گلستاں کہ جہاں گھات میں نہ ہو صیاد
 
وہ گلستاں کہ جہاں گھات میں نہ ہو صیاد
 +
 
مقام شوق ترے قدسیوں کے بس کا نہیں  
 
مقام شوق ترے قدسیوں کے بس کا نہیں  
 
انھی کا کام ہے یہ جن کے حوصلے ہیں زیاد
 
انھی کا کام ہے یہ جن کے حوصلے ہیں زیاد

Revision as of 10:34, 25 May 2018

اثر کرے نہ کرے، سن تو لے مری فریاد

اثر کرے نہ کرے، سن تو لے مری فریاد نہیں ہے داد کا طالب یہ بندہء آزاد

یہ مشت خاک، یہ صرصر، یہ وسعت افلاک کرم ہے یا کہ ستم تیری لذت ایجاد!

ٹھہر سکا نہ ہوائے چمن میں خیمہء گل یہی ہے فصل بہاری، یہی ہے باد مراد؟

قصور وار، غریب الدیار ہوں لیکن ترا خرابہ فرشتے نہ کر سکے آباد

مری جفا طلبی کو دعائیں دیتا ہے وہ دشت سادہ، وہ تیرا جہان بے بنیاد

خطر پسند طبیعت کو ساز گار نہیں وہ گلستاں کہ جہاں گھات میں نہ ہو صیاد

مقام شوق ترے قدسیوں کے بس کا نہیں انھی کا کام ہے یہ جن کے حوصلے ہیں زیاد