Actions

Difference between revisions of "Armughan-e-Hijaz"

From IQBAL

(رُباعیات)
(رُباعیات)
Line 37: Line 37:
  
 
* [[Kaha_Iqbal_Ne_Sheikh-e-Haram_Se|کہا اقبال نے شیخِ حرم سے]]
 
* [[Kaha_Iqbal_Ne_Sheikh-e-Haram_Se|کہا اقبال نے شیخِ حرم سے]]
 
* کہن ہنگامہ
 
  
 
*کُہن ہنگامہ ہائے آرزو سرد
 
*کُہن ہنگامہ ہائے آرزو سرد
  
* تمیز خار و گل سے آشکارا
+
* [[Tameez-E-Khaar-O-Gul_Se_Ashakara|تمیزِ خار و گُل سے آشکارا]]
  
* نہ کر زکر فراق و آشنائی
+
* [[Na_Kar_Zikr-E-Firaq-O-Ashanai|نہ کر ذکرِ و فراق آشنائی]]
  
* ترے دریا میں طوفاں کیوں نہیں ہے
+
* [[Tere_Darya_Mein_Toofan_Kyun_Nahin_Hai|تِرے دریا میں طوفان کیوں نہیں ہے]]
  
* خرد دیکھے اگر دل کی نگاہِ سے
+
* [[Khirad_Dekhe_Agar_Dil_Ki_Nigah_Se|خِرد دیکھے اگر دل کی نگہ سے]]
  
* کبھی دریا سے مثل موج ابھر کر
+
* [[Kabhi_Darya_Se_Misel-e-Mouj_Ubher_Kar|کبھی دریا سے مثلِ موج ابھر کر]]
  
 
==  
 
==  

Revision as of 16:19, 26 May 2018

Armughan-e-hijaz was written by the great philosopher and poet of the subcontinent, Dr. Allama Muhammad Iqbal. It was published in 2002 in the city of lahore, Pakistan.

رُباعیات

  • کُہن ہنگامہ ہائے آرزو سرد

== مُلاّ زادہ ضیغم لولابی کشمیری کا بیاض ==

  • پانی ترے چشموں کا تڑپتا ہوا سیماب
  • موت ہے آک سخت تر جس کا غلامی ہے نام
  • آج وہ کشمیر ہے محکوم و مجبور و فقیر
  • گرم ہو جاتا ہے جب محکوم قوموں کا لہو
  • دراج کی پرواز میں ہے شوکتِ شاہیں
  • رندوں کو بھی یاد ہیں صوفی کے کمالات
  • نقل کر خانقاہوں سے ادا کر رسم شبیری
  • سمجھا لہو کی بوند اگر تو اسے توخیر
  • کھلا جب چمن میں کتب خانہء گل
  • آزاد کی رگ سخت ہے مانندِ رگ سنگ
  • تمام عارف و عامی خودی سے بیگانہ
  • دگرگوں جحاں ان کے زور عمل سے
  • نشاں یہیں ہے زمانے میں زندہ قوموں کا
  • چہ قفرانہ قمار حیات می بازی
  • ضمیر مغرب ہے تاجرانہ، ضمیر مشرق ہے راہبانہ
  • حاجت نہیں اے خطہ گل شرح و بیاں کی
  • خود آگاہی نے سکھلا دی ہے جس کو تن فراموشی
  • آں عزم بلند آور آں سوز جگر آور
  • غریب شہر ہوں میں، سن تو لے مری فریاد

اردو نظمیں

  • سر اکبر ہیدری، صدر عازم ہیدراباد دکن کے نام
  • حسین احمد
  • حضرتِ انسان