Actions

Alam e Barzukh

From IQBAL

Revision as of 12:29, 25 May 2018 by Ghanwa (talk | contribs) (Created page with "== عالمِ بَرزخ == مُردہ اپنی قبر سے کیا شے ہے، کس امروز کا فردا ہے قیامت اے میرے شبستاںِ کُہن! کیا...")
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)

عالمِ بَرزخ

مُردہ اپنی قبر سے

کیا شے ہے، کس امروز کا فردا ہے قیامت

اے میرے شبستاںِ کُہن! کیا ہے قیامت؟

قبر

اے مُردۀ صد سالہ! تجھے کیا نہیں معلوم؟

ہر موت کا پوشیدہ تقاضا ہے قیامت مُردہ

جس موت کا پوشیدہ تقاضا ہے قیامت

اُس موت کے پھندے میں گرفتار نہیں مَیں

ہر چند کہ ہوں مُردۀ صد سالہ ولیکن

ظُلمت کدۀ خاک سے بیزار نہیں مَیں

ہو رُوح پھر اک بار سوارِ بدنِ زار

ایسی ہے قیامت تو خریدار نہیں میں صدائے غیب

نے نصیبِ مار و کژدُم، نے نصیبِ دام و دَد

ہے فقط محکوم قوموں کے لیے مرگِ ابَد

بانگِ اسرافیل اُن کو زندہ کر سکتی نہیں

رُوح سے تھا زندگی میں بھی تہی جن کا جسَد

مر کے جی اُٹھنا فقط آزاد مردوں کا ہے کام

گرچہ ہر ذی رُوح کی منزل ہے آغوشِ لَحد

قبر

( اپنے مُردے سے)

آہ، ظالم! تُو جہاں میں بندۀ محکوم تھا

مَیں نہ سمجھی تھی کہ ہے کیوں خاک میری سوز ناک

تیری مَیّت سے مری تاریکیاں تاریک تر

تیری مَیّت سے زمیں کا پردۀ نامُوس چاک

الحذَر، محکوم کی مَیّت سے سو بار الحذَر

اے سرافیل! اے خدائے کائنات! اے جانِ پاک!