Actions

Difference between revisions of "۲۔بُڈھّے بلوچ کی نصیحت بیٹے کو"

From IQBAL

(۲۔بُڈھّے بلوچ کی نصیحت بیٹے کو)
(۲۔بُڈھّے بلوچ کی نصیحت بیٹے کو)
Line 1: Line 1:
 
<center>
 
<center>
 
<center>
 
<center>
 +
۲۔[[بُڈھّے_بلوچ_کی_نصیحت_بیٹے_کو#.DB.B2.DB.94.D8.A8.D9.8F.DA.88.DA.BE.D9.91.DB.92_.D8.A8.D9.84.D9.88.DA.86_.DA.A9.DB.8C_.D9.86.D8.B5.DB.8C.D8.AD.D8.AA_.D8.A8.DB.8C.D9.B9.DB.92_.DA.A9.D9.88|بُڈھّے_بلوچ_کی_نصیحت_بیٹے_کو]]
 
== '''۲۔بُڈھّے بلوچ کی نصیحت بیٹے کو''' ==
 
== '''۲۔بُڈھّے بلوچ کی نصیحت بیٹے کو''' ==
 
ہو تیرے بیاباں کی ہوا تجھ کو گوارا</br>
 
ہو تیرے بیاباں کی ہوا تجھ کو گوارا</br>

Revision as of 20:03, 15 June 2018

۲۔بُڈھّے_بلوچ_کی_نصیحت_بیٹے_کو

۲۔بُڈھّے بلوچ کی نصیحت بیٹے کو

ہو تیرے بیاباں کی ہوا تجھ کو گوارا
اس دشت سے بہتر ہے نہ دِلّی نہ بخارا
جس سمت میں چاہے صفَتِ سیلِ رواں چل
وادی یہ ہماری ہے، وہ صحرا بھی ہمارا
غیرت ہے بڑی چیز جہانِ تگ و دَو میں
پہناتی ہے درویش کو تاجِ سرِ دارا
حاصل کسی کامل سے یہ پوشیدہ ہُنَر کر
کہتے ہیں کہ شیشے کو بنا سکتے ہیں خارا
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملّت کے مقدّر کا ستارا
محروم رہا دولتِ دریا سے وہ غوّاص
کرتا نہیں جو صُحبتِ ساحل سے کنارا
دِیں ہاتھ سے دے کر اگر آزاد ہو ملّت
ہے ایسی تجارت میں مسلماں کا خسارا
دنیا کو ہے پھر معرکۀ رُوح و بدن پیش
تہذیب نے پھر اپنے درِندوں کو اُبھارا
اللہ کو پامردیِ مومن پہ بھروسا
اِبلیس کو یورپ کی مشینوں کا سہارا
تقدیرِ اُمَم کیا ہے، کوئی کہہ نہیں سکتا
مومن کی فراست ہو تو کافی ہے اشارا
اخلاصِ عمل مانگ نیا گانِ کُہن سے
’شاہاں چہ عجب گر بنوازند گدا را!‘