یوں تو اے بزم جہاں دلکش تھے ہنگامے ترے
From IQBAL
Revision as of 04:33, 25 May 2018 by Jawad Shah (talk | contribs) (Created page with "<center> ==یوں تو اے بزم جہاں! دلکش تھے ہنگامے ترے == یوں تو اے بزم جہاں! دلکش تھے ہنگامے ترے <br> اک ذرا ا...")
یوں تو اے بزم جہاں! دلکش تھے ہنگامے ترے
یوں تو اے بزم جہاں! دلکش تھے ہنگامے ترے
اک ذرا افسردگی تیرے تماشائوں میں تھی
پا گئی آسودگی کوئے محبت میں وہ خاک
مدتوں آوارہ جو حکمت کے صحرائوں میں تھی
کس قدر اے مے! تجھے رسم حجاب آئی پسند
پردہ انگور سے نکلی تو مینائوں میں تھی
حسن کی تاثیر پر غالب نہ آ سکتا تھا علم
اتنی نادانی جہاں کے سارے دانائوں میں تھی
میں نے اے اقبال یورپ میں اسے ڈھونڈا عبث
بات جو ہندوستاں کے ماہ سیمائوں میں تھی