Actions

کشادہ دست کرم جب وہ بے نیاز کرے

From IQBAL

کشادہ دست کرم جب وہ بے نیاز کرے

کشادہ دست کرم جب وہ بے نیاز کرے
نیاز مند نہ کیوں عاجزی پہ ناز کرے

بٹھا کے عرش پہ رکھا ہے تو نے اے واعظ!
خدا وہ کیا ہے جو بندوں سے احتراز کرے

مری نگاہ میں وہ رند ہی نہیں ساقی
جو ہوشیاری و مستی میں امتیاز کرے

مدام گوش بہ دل رہ، یہ ساز ہے ایسا
جو ہو شکستہ تو پیدا نوائے راز کرے

کوئی یہ پوچھے کہ واعظ کا کیا بگڑتا ہے
جو بے عمل پہ بھی رحمت وہ بے نیاز کرے

سخن میں سوز، الہی کہاں سے آتا ہے
یہ چیز وہ ہے کہ پتھر کو بھی گداز کرے

تمیز لالہ و گل سے ہے نالہء بلبل
جہاں میں وانہ کوئی چشم امتیاز کرے

غرور زہد نے سکھلا دیا ہے واعظ کو
کہ بندگان خدا پر زباں دراز کرے

ہوا ہو ایسی کہ ہندوستاں سے اے اقبال
اڑا کے مجھ کو غبار رہ حجاز کرے