Actions

کائنا ت میں مقامِ مسلم

From IQBAL

شاعر مسلمانوں کو ان کے روشن مستقبل کی نوید سنا کر انھیں جہد و عمل پر اکسا رہا ہے۔ اس لیے وہ یہ بتانا بھی ضروری سمجھتا ہے کہ کائنات میں مقامِ مسلم کیا ہے؟ اول : مسلمان خداے لم یزل کا خلیفہ اور نائب ہے اور اس ابراہیمی نسبت کی وجہ سے دنیا کی تہذیب و تعمیر اس کا فریضہ ہے۔ دوم :مسلمان کو کائنات میں ’’مقصودِ فطرت‘‘ ہونے کے سبب جاودانی حیثیت حاصل ہے۔ اس کے جہد عمل کی کوئی انتہا نہیں۔ سوم :اللہ نے اسے نیابتِ الٰہی کے بلند درجے پر فائز کیا ہے تو یہ ایک آزمایش بھی ہے۔ کائنات کے مختلف النوع امکانات کو بروے کار لانا اس کے فرائض میں داخل ہے۔ چہارم: اس مقام و مرتبے کا تقاضا یہ ہے کہ اب اسے نہ صرف ایک ملت کی حیثیت سے اپنی بقا و تحفظ کی فکر کرنی ہے بلکہ ایشیا کی پاسبانی کا فریضہ بھی انجام دینا ہے۔ نظم کے تیسر ے بند میں ’’ کائنات میں مقامِ مسلم‘‘ کے یہی چار پہلو بیان کیے گئے ہیں۔ پیامِ مشرق میں یہی بات یوںبیان کی گئی ہے: ضمیر کن فکاں غیر از تو کس نیست نشان بے نشان غیر از تو کس نیست قدم بے باک تر نہِ در رہِ زیست بہ پہناے جہاں غیر از تو کس نیست