Actions

نوائے غم

From IQBAL

Revision as of 06:21, 26 May 2018 by Sana Maqsood (talk | contribs) (Created page with "<center> ==<big>نوائے غم</big>== زندگانی ہے مری مثل رباب خاموش<br> جس کی ہر رنگ کے نغموں سے ہے لبریز آغوش<br> ب...")
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)

نوائے غم

زندگانی ہے مری مثل رباب خاموش
جس کی ہر رنگ کے نغموں سے ہے لبریز آغوش

بربط کون و مکاں جس کی خموشی پہ نثار
جس کے ہر تار میں ہیں سینکڑوں نغموں کے مزار

محشرستان نوا کا ہے امیں جس کا سکوت
اور منت کش ہنگامہ نہیں جس کا سکوت

آہ! امید محبت کی بر آئی نہ کبھی
چوٹ مضراب کی اس ساز نے کھائی نہ کبھی

مگر آتی ہے نسیم چمن طور کبھی
سمت گردوں سے ہوائے نفس حور کبھی

چھیڑ آہستہ سے دیتی ہے مرا تار حیات
جس سے ہوتی ہے رہا روح گرفتار حیات

نغمہ یاس کی دھیمی سی صدا اٹھتی ہے
اشک کے قافلے کو بانگ درا اٹھتی ہے

جس طرح رفعت شبنم ہے مذاق رم سے
میری فطرت کی بلندی ہے نوائے غم سے