Actions

میں اور تو

From IQBAL

Revision as of 20:48, 26 May 2018 by Jawad Shah (talk | contribs) (Created page with "<center> == میں اور تو == مذاق دید سے ناآشنا نظر ہے مری <br> تری نگاہ ہے فطرت کی راز داں، پھر کیا<br> رہین ش...")
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)

میں اور تو

مذاق دید سے ناآشنا نظر ہے مری
تری نگاہ ہے فطرت کی راز داں، پھر کیا

رہین شکوئہ ایام ہے زبان مری
تری مراد پہ ہے دور آسماں، پھر کیا

رکھا مجھے چمن آوارہ مثل موج نسیم
عطا فلک نے کیا تجھ کو آشیاں، پھر کیا

فزوں ہے سود سے سرمایہء حیات ترا
مرے نصیب میں ہے کاوش زیاں، پھر کیا

ہوا میں تیرتے پھرتے ہیں تیرے طیارے
مرا جہاز ہے محروم بادباں، پھر کیا

قوی شدیم چہ شد، ناتواں شدیم چہ شد
چنیں شدیم چہ شد یا چناں شدیم چہ شد

بہیچ گونہ دریں گلستاں قرارے نیست
توگر بہار شدی، ما خزاں شدیم، چہ شد