Actions

مسولينی

From IQBAL

"

مسولينی

اپنے مشرقي اور مغربي حريفوں سے

کيا زمانے سے نرالا ہے مسوليني کا جرم

بے محل بگڑا ہے معصومان يورپ کا مزاج

ميں پھٹکتا ہوں تو چھلني کو برا لگتا ہے کيوں

ہيں سبھي تہذيب کے اوزار ! تو چھلني ، ميں چھاج

ميرے سودائے ملوکيت کو ٹھکراتے ہو تم

تم نے کيا توڑے نہيں کمزور قوموں کے زجاج؟

يہ عجائب شعبدے کس کي ملوکيت کے ہيں

راجدھاني ہے ، مگر باقي نہ راجا ہے نہ راج

آل سيزر چوب نے کي آبياري ميں رہے

اور تم دنيا کے بنجر بھي نہ چھوڑو بے خراج

تم نے لوٹے بے نوا صحرا نشينوں کے خيام

تم نے لوٹي کشت دہقاں ، تم نے لوٹے تخت و تاج

پردہ تہذيب ميں غارت گري ، آدم کشي

کل روا رکھي تھي تم نے ، ميں روا رکھتا ہوں آج