Actions

مسلم

From IQBAL

مسلم

ہر نفس اقبال تیرا آہ میں مستور ہے
سینہ سوزاں ترا فریاد سے معمور ہے

نغمہ امید تیری بربط دل میں نہیں
ہم سمجھتے ہیں یہ لیلی تیرے محمل میں نہیں

گوش آواز سرود رفتہ کا جویا ترا
اور دل ہنگامہء حاضر سے بے پروا ترا

قصہ گل ہم نوایان چمن سنتے نہیں
اہل محفل تیرا پیغام کہن سنتے نہیں

اے درائے کاروان خفتہ پا! خاموش رہ
ہے بہت یاس آفریں تیری صدا خاموش رہ

زندہ پھر وہ محفل دیرینہ ہو سکتی نہیں
شمع سے روشن شب دوشینہ ہوسکتی نہیں

ہم نشیں! مسلم ہوں میں، توحید کا حامل ہوں میں
اس صداقت پر ازل سے شاہد عادل ہوں میں

نبض موجودات میں پیدا حرارت اس سے ہے
اور مسلم کے تخیل میں جسارت اس سے ہے

حق نے عالم اس صداقت کے لیے پیدا کیا
اور مجھے اس کی حفاظت کے لیے پیدا کیا

دہر میں غارت گر باطل پرستی میں ہوا
حق تو یہ ہے حافظ ناموس ہستی میں ہوا

میری ہستی پیرہن عریانی عالم کی ہے
میرے مٹ جانے سے رسوائی بنی آدم کی ہے

قسمت عالم کا مسلم کوکب تابندہ ہے
جس کی تابانی سے افسون سحر شرمندہ ہے

آشکارا ہیں مری آنکھوں پہ اسرار حیات
کہہ نہیں سکتے مجھے نومید پیکار حیات

کب ڈرا سکتا ہے غم کا عارضی منظر مجھے
ہے بھروسا اپنی ملت کے مقدر پر مجھے

یاس کے عنصر سے ہے آزاد میرا روزگار
فتح کامل کی خبر دتیا ہے جوش کارزار

ہاں یہ سچ ہے چشم بر عہد کہن رہتا ہوں میں
اہل محفل سے پرانی داستاں کہتا ہوں میں

یاد عہد رفتہ میری خاک کو اکسیر ہے
میرا ماضی میرے استقبال کی تفسیر ہے

سامنے رکھتا ہوں اس دور نشاط افزا کو میں
دیکھتا ہوں دوش کے آئینے میں فردا کو میں