Actions

مدرسہ

From IQBAL

Revision as of 01:06, 20 July 2018 by Iqbal (talk | contribs) (Reverted edits by Ghanwa (talk) to last revision by Zahra Naeem)
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)

"

مدرسہ

عصر حاضر ملک الموت ہے تيرا ، جس نے

قبض کی روح تری دے کے تجھے فکر معاش

دل لرزتا ہے حريفانہ کشاکش سے ترا

زندگی موت ہے، کھو ديتی ہے جب ذوق خراش

اس جنوں سے تجھے تعليم نے بيگانہ کيا

جو يہ کہتا تھا خرد سے کہ بہانے نہ تراش

فيض فطرت نے تجھے ديدہ شاہيں بخشا

جس ميں رکھ دی ہے غلامی نے نگاہ خفاش

مدرسے نے تری آنکھوں سے چھپايا جن کو

خلوت کوہ و بياباں ميں وہ اسرار ہيں فاش