Actions

غزل...

From IQBAL

Revision as of 22:46, 25 May 2018 by Zahra Naeem (talk | contribs)

"

دريا ميں موتي ، اے موج بے باک

ساحل کي سوغات ! خاروخس و خاک

ميرے شرر ميں بجلي کے جوہر

ليکن نيستاں تيرا ہے نم ناک

تيرا زمانہ ، تاثير تيري

ناداں ! نہيں يہ تاثير افلاک

ايسا جنوں بھي ديکھا ہے ميں نے

جس نے سيے ہيں تقدير کے چاک

کامل وہي ہے رندي کے فن ميں

مستي ہے جس کي بے منت تاک

رکھتا ہے اب تک ميخانہ شرق

وہ مے کہ جس سے روشن ہو ادراک

اہل نظر ہيں يورپ سے نوميد

ان امتوں کے باطن نہيں پاک