Actions

شکر و شکايت

From IQBAL

Revision as of 14:42, 24 May 2018 by Zahra Naeem (talk | contribs) (Created page with "ميں بندہ ناداں ہوں، مگر شکر ہے تيرا رکھتا ہوں نہاں خانہ لاہوت سے پيوند اک ولولہ تازہ ديا ميں نے د...")
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)

ميں بندہ ناداں ہوں، مگر شکر ہے تيرا رکھتا ہوں نہاں خانہ لاہوت سے پيوند

اک ولولہ تازہ ديا ميں نے دلوں کو لاہور سے تا خاک بخارا و سمرقند

تاثير ہے يہ ميرے نفس کی کہ خزاں ميں مرغان سحر خواں مری صحبت ميں ہيں خورسند

ليکن مجھے پيدا کيا اس ديس ميں تو نے جس ديس کے بندے ہيں غلامی پہ رضا مند