Actions

Difference between revisions of "شعاع آفتاب"

From IQBAL

(Created page with "<center> == شعاع آفتاب == صبح جب میری نگہ سودائی نظارہ تھی <br> آسماں پر اک شعاع آفتاب آوارہ تھی<br> میں نے...")
 
(شعاع آفتاب)
 
Line 4: Line 4:
 
صبح جب میری نگہ سودائی نظارہ تھی <br>
 
صبح جب میری نگہ سودائی نظارہ تھی <br>
 
آسماں پر اک شعاع آفتاب آوارہ تھی<br>
 
آسماں پر اک شعاع آفتاب آوارہ تھی<br>
 +
 
میں نے پوچھا اس کرن سے اے سراپا اضطراب!<br>  
 
میں نے پوچھا اس کرن سے اے سراپا اضطراب!<br>  
 
تیری جان ناشکیبا میں ہے کیسا اضطراب<br>
 
تیری جان ناشکیبا میں ہے کیسا اضطراب<br>
 +
 
تو کوئی چھوٹی سی بجلی ہے کہ جس کو آسماں<br>  
 
تو کوئی چھوٹی سی بجلی ہے کہ جس کو آسماں<br>  
 
کر رہا ہے خرمن اقوام کی خاطر جواں<br>
 
کر رہا ہے خرمن اقوام کی خاطر جواں<br>
 +
 
یہ تڑپ ہے یا ازل سے تیری خو ہے، کیا ہے یہ<br>  
 
یہ تڑپ ہے یا ازل سے تیری خو ہے، کیا ہے یہ<br>  
 
رقص ہے، آوارگی ہے، جستجو ہے، کیا ہے یہ؟<br>
 
رقص ہے، آوارگی ہے، جستجو ہے، کیا ہے یہ؟<br>
 +
 
خفتہ ہنگامے ہیں میری ہستی خاموش میں<br>  
 
خفتہ ہنگامے ہیں میری ہستی خاموش میں<br>  
 
پرورش پائی ہے میں نے صبح کی آغوش میں<br>
 
پرورش پائی ہے میں نے صبح کی آغوش میں<br>
 +
 
مضطرب ہر دم مری تقدیر رکھتی ہے مجھے<br>  
 
مضطرب ہر دم مری تقدیر رکھتی ہے مجھے<br>  
 
جستجو میں لذت تنویر رکھتی ہے مجھے<br>
 
جستجو میں لذت تنویر رکھتی ہے مجھے<br>
 +
 
برق آتش خو نہیں، فطرت میں گو ناری ہوں میں<br>  
 
برق آتش خو نہیں، فطرت میں گو ناری ہوں میں<br>  
 
مہر عالم تاب کا پیغام بیداری ہوں میں<br>
 
مہر عالم تاب کا پیغام بیداری ہوں میں<br>
 +
 
سرمہ بن کر چشم انساں میں سما جائوں گی میں<br>  
 
سرمہ بن کر چشم انساں میں سما جائوں گی میں<br>  
 
رات نے جو کچھ چھپا رکھا تھا، دکھلائوں گی میں<br>
 
رات نے جو کچھ چھپا رکھا تھا، دکھلائوں گی میں<br>
 +
 
تیرے مستوں میں کوئی جویائے ہشیاری بھی ہے<br>  
 
تیرے مستوں میں کوئی جویائے ہشیاری بھی ہے<br>  
 
سونے والوں میں کسی کو ذوق بیداری بھی ہے؟<br>
 
سونے والوں میں کسی کو ذوق بیداری بھی ہے؟<br>
 
</center>
 
</center>

Latest revision as of 21:11, 26 May 2018

شعاع آفتاب

صبح جب میری نگہ سودائی نظارہ تھی
آسماں پر اک شعاع آفتاب آوارہ تھی

میں نے پوچھا اس کرن سے اے سراپا اضطراب!
تیری جان ناشکیبا میں ہے کیسا اضطراب

تو کوئی چھوٹی سی بجلی ہے کہ جس کو آسماں
کر رہا ہے خرمن اقوام کی خاطر جواں

یہ تڑپ ہے یا ازل سے تیری خو ہے، کیا ہے یہ
رقص ہے، آوارگی ہے، جستجو ہے، کیا ہے یہ؟

خفتہ ہنگامے ہیں میری ہستی خاموش میں
پرورش پائی ہے میں نے صبح کی آغوش میں

مضطرب ہر دم مری تقدیر رکھتی ہے مجھے
جستجو میں لذت تنویر رکھتی ہے مجھے

برق آتش خو نہیں، فطرت میں گو ناری ہوں میں
مہر عالم تاب کا پیغام بیداری ہوں میں

سرمہ بن کر چشم انساں میں سما جائوں گی میں
رات نے جو کچھ چھپا رکھا تھا، دکھلائوں گی میں

تیرے مستوں میں کوئی جویائے ہشیاری بھی ہے
سونے والوں میں کسی کو ذوق بیداری بھی ہے؟