Actions

سرود حلال

From IQBAL

Revision as of 01:06, 20 July 2018 by Iqbal (talk | contribs) (Reverted edits by Ghanwa (talk) to last revision by Zahra Naeem)
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)

"

سرود حلال

کھل تو جاتا ہے مغني کے بم و زير سے دل

نہ رہا زندہ و پائندہ تو کيا دل کي کشود

ہے ابھي سينہ افلاک ميں پنہاں وہ نوا

جس کي گرمي سے پگھل جائے ستاروں کا وجود

جس کي تاثير سے آدم ہو غم و خوف سے پاک

اور پيدا ہو ايازي سے مقام محمود

مہ و انجم کا يہ حيرت کدہ باقي نہ رہے

تو رہے اور ترا زمزمہ لا موجود

جس کو مشروع سمجھتے ہيں فقيہان خودي

منتظر ہے کسي مطرب کا ابھي تک وہ سرود