Actions

حقیقت حسن

From IQBAL

Revision as of 17:14, 25 May 2018 by Sana Maqsood (talk | contribs) (Created page with "<center> ==<big>حقیقت حسن</big>== خدا سے حسن نے اک روز یہ سوال کیا<br> جہاں میں کیوں نہ مجھے تو نے لازوال کیا<br...")
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)

حقیقت حسن

خدا سے حسن نے اک روز یہ سوال کیا
جہاں میں کیوں نہ مجھے تو نے لازوال کیا

ملا جواب کہ تصویر خانہ ہے دنیا
شب دراز عدم کا فسانہ ہے دنیا

ہوئی ہے رنگ تغیر سے جب نمود اس کی
وہی حسیں ہے حقیقت زوال ہے جس کی

کہیں قریب تھا، یہ گفتگو قمر نے سنی
فلک پہ عام ہوئی، اختر سحر نے سنی

سحر نے تارے سے سن کر سنائی شبنم کو
فلک کی بات بتا دی زمیں کے محرم کو

بھر آئے پھول کے آنسو پیام شبنم سے
کلی کا ننھا سا دل خون ہو گیا غم سے

چمن سے روتا ہوا موسم بہار گیا
شباب سیر کو آیا تھا، سوگوار گیا