حقيقت ازلي ہے رقابت اقوام
From IQBAL
Revision as of 16:51, 25 May 2018 by Zahra Naeem (talk | contribs) (Created page with " حقيقت ازلي ہے رقابت اقوام نگاہ پير فلک ميں نہ ميں عزيز ، نہ تو خودي ميں ڈوب ، زمانے سے نا اميد نہ...")
حقيقت ازلي ہے رقابت اقوام
نگاہ پير فلک ميں نہ ميں عزيز ، نہ تو
خودي ميں ڈوب ، زمانے سے نا اميد نہ ہو
کہ اس کا زخم ہے درپردہ اہتمام رفو
رہے گا تو ہي جہاں ميں يگانہ و يکتا
اتر گيا جو ترے دل ميں 'لاشريک لہ