Actions

حضور رسالت مآب میں

From IQBAL

حضور رسالت مآب میں

گراں جو مجھ پہ یہ ہنگامہ زمانہ ہوا
جہاں سے باندھ کے رخت سفر روانہ ہوا

قیود شام وسحر میں بسر تو کی لیکن
نظام کہنہ عالم سے آشنا نہ ہوا

فرشتے بزم رسالت میں لے گئے مجھ کو
حضور آیہ رحمت میں لے گئے مجھ کو

کہا حضور نے، اے عندلیب باغ حجاز!
کلی کلی ہے تری گرمی نوا سے گداز

ہمیشہ سرخوش جام ولا ہے دل تیرا
فتادگی ہے تری غیرت سجود نیاز

اڑا جو پستی دنیا سے تو سوئے گردوں
سکھائی تجھ کو ملائک نے رفعت پرواز

نکل کے باغ جہاں سے برنگ بو آیا
ہمارے واسطے کیا تحفہ لے کے تو آیا؟

حضور! دہر میں آسودگی نہیں ملتی
تلاش جس کی ہے وہ زندگی نہیں ملتی

ہزاروں لالہ و گل ہیں ریاض ہستی میں
وفا کی جس میں ہو بو' وہ کلی نہیں ملتی

مگر میں نذر کو اک آبگینہ لایا ہوں
جو چیز اس میں ہے' جنت میں بھی نہیں ملتی

جھلکتی ہے تری امت کی آبرو اس میں
طرابلس کے شہیدوں کا ہے لہو اس میں