Actions

جس کے پرتو سے منور رہي تيري شب دوش

From IQBAL

Revision as of 01:05, 20 July 2018 by Iqbal (talk | contribs) (Reverted edits by Ghanwa (talk) to last revision by Zahra Naeem)
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)

"

جس کے پرتو سے منور رہي تيري شب دوش

جس کے پرتو سے منور رہي تيري شب دوش

پھر بھي ہو سکتا ہے روشن وہ چراغ خاموش

مرد بے حوصلہ کرتا ہے زمانے کا گلہ

بندئہ حر کے ليے نشتر تقدير ہے نوش

نہيں ہنگامہ پيکار کے لائق وہ جواں

جو ہوا نالہ مرغان سحر سے مدہوش

مجھ کو ڈر ہے کہ ہے طفلانہ طبيعت تيري

اور عيار ہيں يورپ کے شکر پارہ فروش