جس کے پرتو سے منور رہي تيري شب دوش
From IQBAL
Revision as of 23:34, 25 May 2018 by Zahra Naeem (talk | contribs)
"
جس کے پرتو سے منور رہي تيري شب دوش
پھر بھي ہو سکتا ہے روشن وہ چراغ خاموش
مرد بے حوصلہ کرتا ہے زمانے کا گلہ
بندئہ حر کے ليے نشتر تقدير ہے نوش
نہيں ہنگامہ پيکار کے لائق وہ جواں
جو ہوا نالہ مرغان سحر سے مدہوش
مجھ کو ڈر ہے کہ ہے طفلانہ طبيعت تيري
اور عيار ہيں يورپ کے شکر پارہ فروش