Actions

تحسین فطرت

From IQBAL

Revision as of 11:36, 10 July 2018 by Muzalfa.ihsan (talk | contribs) (Created page with " <div dir="rtl"> بانگِ درا میں اقبال ایک مفکر سے زیادہ فن کار‘ شاعر اور مصور نظر آتے ہیں۔ ’’طلوعِ اسلا...")
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)

بانگِ درا میں اقبال ایک مفکر سے زیادہ فن کار‘ شاعر اور مصور نظر آتے ہیں۔ ’’طلوعِ اسلام‘‘ میں انھوں نے حسن فطرت اور اس کے مظاہر و اجزا کے تذکرے اور تحسین کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا ۔ نظم کا آغاز ہی ’ ’صبح روشن ‘‘ ’’ستاروں کی تنک تابی‘‘ ’’افق‘‘ اور ’’ آفتاب‘‘ سے ہوتا ہے۔ آگے چلیں تو فطرت کے ان تمام خارجی مظاہر کا تذکرہ ملے گا‘ جن پر اقبال شیدا و فریفتہ ہیں‘ مثلاً :طوفان اور تلاطم ہاے دریا‘ لالہ‘ دریا اور گہر ‘ انجم ‘ نرگس‘ شاہین‘ عروسِ لالہ‘ پروازِشاہینِ قہستانی ‘ قندیلِ رہبانی‘ خورشید‘ عقابی شان‘ستارے شام کے ‘ خونِ شفق‘ طمانچے موج کے ‘ بیکراں ہو جا‘ پر فشاں‘ سیلِ تند رو‘جوے نغمہ خواں‘ صداے آبشاراں‘ فرازِ کوہ‘ خیلِ نغمہ پردازاں ‘ برگ ہاے لالہ وغیرہ۔ یہ الفاظ اور تراکیب اقبال کے ہاں مخصوص علامتوں کی نمایندگی کرتی ہیں۔ اقبال نے ایک طرف ان کے ذریعے اپنا ما فی الضمیرکمال خوبی اور بلاغت کے ساتھ ادا کر دیا اور دوسری طرف فطرت کے حسن کو خراج عقیدت بھی پیش کیا اور یوں تحسینِ فطرت کے ذوق کو تسکین بہم پہنچائی جو ابتدائی دور سے ان کی گھٹی میںپڑا تھا۔ ’’ طلوعِ اسلام‘‘ کا یہ پہلوکہ وہ فکر کے ساتھ ساتھ تحسین فطرت کے ذوق کی آبیاری بھی کرتے جاتے ہیں‘ اقبالؔ کی رومانوی طبع پر بھی دلالت کرتا ہے۔