Actions

بخوانندہ کتاب زبور

From IQBAL

Revision as of 06:41, 6 June 2018 by Zahra Naeem (talk | contribs) (Created page with " '''بخوانندہ کتاب زبور''' می شود پردۂ چشمم پر کاہی گاہی دیدہ ام ہر دو جہان را بہ نگاہی گاہی وادی عش...")
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)


بخوانندہ کتاب زبور

می شود پردۂ چشمم پر کاہی گاہی

دیدہ ام ہر دو جہان را بہ نگاہی گاہی

وادی عشق بسی دور و درازست ولی

طی شود جادۂ صد سالہ بہ آہی گاہی

در طلب کوش و مدہ دامن امید زدست

دولتی ہست کہ یابی سر راہی گاہی