Actions

ایک شام دریائے نیکر ہائیڈل برگ کے کنارے

From IQBAL

ایک شام دریائے نیکر ہائیڈل برگ کے کنارے

خاموش ہے چاندنی قمر کی
شاخیں ہیں خموش ہر شجر کی

وادی کے نوا فروش خاموش
کہسار کے سبز پوش خاموش

فطرت بے ہوش ہو گئی ہے
آغوش میں شب کے سو گئی ہے

کچھ ایسا سکوت کا فسوں ہے
نیکر کا خرام بھی سکوں ہے

تاروں کا خموش کارواں ہے
یہ قافلہ بے درا رواں ہے

خاموش ہیں کوہ و دشت و دریا
قدرت ہے مراقبے میں گویا

اے دل! تو بھی خموش ہو جا
آغوش میں غم کو لے کے سو جا