Actions

ایک حاجی مدینے کے راستے میں

From IQBAL

ایک حاجی مدینے کے راستے میں

قافلہ لوٹا گیا صحرا میں اور منزل ہے دور
اس بیاباں یعنی بحر خشک کا ساحل ہے دور
ہم سفر میرے شکار دشنہء رہزن ہوئے
بچ گئے جو، ہو کے بے دل سوئے بیت اللہ پھرے
اس بخاری نوجواں نے کس خوشی سے جان دی !
موت کے زہراب میں پائی ہے اس نے زندگی
خنجر رہزن اسے گویا ہلال عید تھا
'ہائے یثرب' دل میں، لب پر نعرہ توحید تھا
خوف کہتا ہے کہ یثرب کی طرف تنہا نہ چل
شوق کہتا ہے کہ تو مسلم ہے، بے باکانہ چل
بے زیارت سوئے بیت اللہ پھر جاوں گا کیا
عاشقوں کو روز محشر منہ نہ دکھلاوں گا کیا
خوف جاں رکھتا نہیں کچھ دشت پیمائے حجاز
ہجرت مدفون یثرب میں یہی مخفی ہے راز
گو سلامت محمل شامی کی ہمراہی میں ہے
عشق کی لذت مگر خطروں کے جاں کاہی میں ہے
آہ! یہ عقل زیاں اندیش کیا چالاک ہے
اور تاثر آدمی کا کس قدر بے باک ہے