علم دوستی
From IQBAL
علم دوستی
اقبال کی نمایاں ترین خصوصیت جو ان مکاتیب سے سامنے آتی ہے ان کی علم دوستی ہے۔ خالص مذہبی مباحث سے قطع نظر بھی کرلیجیے تو اقبال ایک علم دوست اور علم پرور انسان نظر آتے ہیں اور حالات سازگار ہوتے تو یہی ان کا محبوب مشغلہ ہوتا۔ حکمائے اسلام کی بحث زمان اور مکان کی حقیقت تلاش کی جا رہی ہے۔ متکلمین نے علم مناظر و رویا کی رو سے خدائے تعالیٰ کی رویت کے امکان سے جو بحث کی ہے اس کا سراغ لگایا جا رہا ہے۔ حال کے روسی علماء کی تصانیف کی جستجو کرائی جا رہی ہے۔ اور ان کے ترجمہ کی سفارش کی جا رہی ہے۔ تصوف اور حافظ پر سیر حاصل ریسرچ اور تحقیق علمی کا اہتمام کیا جا رہا ہے مسلمانوں نے منطق اسقرائی پر جو کچھ خود لکھا ہے اوریونانیوں کی منطق پر انہوںنے جو اضافے کے ہیں۔ اس کے متعلق خود تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ دارالمصنیفن کی طرف سے ہندوستان کے حکما ئے اسلام پر ایک کتاب لکھنے کی فرمائش کی جا رہی ہے۔ الغزالی سے متعلق ریسرچ پر مشورہ دیا جا رہا ہے۔ نادر مخطوطات کی فہرست کی تیاری کا کام کرایا جا رہا ہے۔ ہندوستان اور بیرون ہند میں کتابوں کی تلاش جاری ہے۔ کبھی فارسی کا کورس تیار کرنے کا خیال ہے۔ غرض علم دوستی علامہ کی رگ رگ میں بسی ہوئی تھی۔ اسی علم دوستی کا نتیجہ ہے کہ ان کے مکاتیب کے سطر سطر سے اہل علم کا احترام پایا جاتاہے جس کی مثالیں صفحہ صفحہ پر بکھری نظر آتی ہیں۔