Difference between revisions of "Armughan-e-Hijaz"
From IQBAL
Line 1: | Line 1: | ||
Armughan-e-hijaz was written by the great philosopher and poet of the subcontinent, Dr. Allama Muhammad Iqbal. It was published in 2002 in the city of lahore, Pakistan. | Armughan-e-hijaz was written by the great philosopher and poet of the subcontinent, Dr. Allama Muhammad Iqbal. It was published in 2002 in the city of lahore, Pakistan. | ||
+ | |||
+ | <div dir="rtl"> | ||
+ | |||
+ | == ابتدا == | ||
+ | * اِبلیس کی مجلسِ شورا | ||
+ | * بڈھے بلوچ کی نصیحت بیٹے کو | ||
+ | * تصویر و مُصوّر | ||
+ | * عالمِ بَرزخ | ||
+ | * معزول شہنشاہ | ||
+ | * دوزخی کی مناجات | ||
+ | * مسعود مرحوم | ||
+ | * آوازِ غیب | ||
+ | |||
+ | == رُباعیات == | ||
+ | * مری شاخ امل کا ہے ثمر کیا | ||
+ | * فراغت رے اسے کار جہاں سے | ||
+ | * دگرگوں عالم شام و سحر کر | ||
+ | * غریبی میں ہوں محسود امیری | ||
+ | * خرد کی تنگ دامنی سے فریاد | ||
+ | * کہا اقبال نے شیخ حرم سے | ||
+ | * کہن ہنگامہ ہاۓ آرزو سرد | ||
+ | * حدیث بندۂ مومن دلآویز | ||
+ | * تمیز خار و گل سے آشکارا | ||
+ | * نہ کر زکر فراق و آشنائی | ||
+ | * ترے دریا میں طوفاں کیوں نہیں ہے | ||
+ | * خرد دیکھے اگر دل کی نگاہِ سے | ||
+ | * کبھی دریا سے مثل موج ابھر کر | ||
+ | |||
+ | == | ||
+ | مُلاّ زادہ ضیغم لولابی کشمیری کا بیاض == | ||
+ | |||
+ | * پانی ترے چشموں کا تڑپتا ہوا سیماب | ||
+ | * موت ہے آک سخت تر جس کا غلامی ہے نام | ||
+ | * آج وہ کشمیر ہے محکوم و مجبور و فقیر | ||
+ | * گرم ہو جاتا ہے جب محکوم قوموں کا لہو | ||
+ | * دراج کی پرواز میں ہے شوکتِ شاہیں | ||
+ | * رندوں کو بھی یاد ہیں صوفی کے کمالات | ||
+ | * نقل کر خانقاہوں سے ادا کر رسم شبیری | ||
+ | * سمجھا لہو کی بوند اگر تو اسے توخیر | ||
+ | * کھلا جب چمن میں کتب خانہء گل | ||
+ | * آزاد کی رگ سخت ہے مانندِ رگ سنگ | ||
+ | * تمام عارف و عامی خودی سے بیگانہ | ||
+ | * دگرگوں جحاں ان کے زور عمل سے | ||
+ | * نشاں یہیں ہے زمانے میں زندہ قوموں کا | ||
+ | * چہ قفرانہ قمار حیات می بازی | ||
+ | * ضمیر مغرب ہے تاجرانہ، ضمیر مشرق ہے راہبانہ | ||
+ | * حاجت نہیں اے خطہ گل شرح و بیاں کی | ||
+ | * خود آگاہی نے سکھلا دی ہے جس کو تن فراموشی | ||
+ | * آں عزم بلند آور آں سوز جگر آور | ||
+ | * غریب شہر ہوں میں، سن تو لے مری فریاد | ||
+ | |||
+ | == اردو نظمیں == | ||
+ | * سر اکبر ہیدری، صدر عازم ہیدراباد دکن کے نام | ||
+ | * حسین احمد | ||
+ | * حضرتِ انسان | ||
+ | |||
+ | |||
+ | |||
+ | |||
+ | </div> |
Revision as of 11:57, 26 May 2018
Armughan-e-hijaz was written by the great philosopher and poet of the subcontinent, Dr. Allama Muhammad Iqbal. It was published in 2002 in the city of lahore, Pakistan.
ابتدا
- اِبلیس کی مجلسِ شورا
- بڈھے بلوچ کی نصیحت بیٹے کو
- تصویر و مُصوّر
- عالمِ بَرزخ
- معزول شہنشاہ
- دوزخی کی مناجات
- مسعود مرحوم
- آوازِ غیب
رُباعیات
- مری شاخ امل کا ہے ثمر کیا
- فراغت رے اسے کار جہاں سے
- دگرگوں عالم شام و سحر کر
- غریبی میں ہوں محسود امیری
- خرد کی تنگ دامنی سے فریاد
- کہا اقبال نے شیخ حرم سے
- کہن ہنگامہ ہاۓ آرزو سرد
- حدیث بندۂ مومن دلآویز
- تمیز خار و گل سے آشکارا
- نہ کر زکر فراق و آشنائی
- ترے دریا میں طوفاں کیوں نہیں ہے
- خرد دیکھے اگر دل کی نگاہِ سے
- کبھی دریا سے مثل موج ابھر کر
== مُلاّ زادہ ضیغم لولابی کشمیری کا بیاض ==
- پانی ترے چشموں کا تڑپتا ہوا سیماب
- موت ہے آک سخت تر جس کا غلامی ہے نام
- آج وہ کشمیر ہے محکوم و مجبور و فقیر
- گرم ہو جاتا ہے جب محکوم قوموں کا لہو
- دراج کی پرواز میں ہے شوکتِ شاہیں
- رندوں کو بھی یاد ہیں صوفی کے کمالات
- نقل کر خانقاہوں سے ادا کر رسم شبیری
- سمجھا لہو کی بوند اگر تو اسے توخیر
- کھلا جب چمن میں کتب خانہء گل
- آزاد کی رگ سخت ہے مانندِ رگ سنگ
- تمام عارف و عامی خودی سے بیگانہ
- دگرگوں جحاں ان کے زور عمل سے
- نشاں یہیں ہے زمانے میں زندہ قوموں کا
- چہ قفرانہ قمار حیات می بازی
- ضمیر مغرب ہے تاجرانہ، ضمیر مشرق ہے راہبانہ
- حاجت نہیں اے خطہ گل شرح و بیاں کی
- خود آگاہی نے سکھلا دی ہے جس کو تن فراموشی
- آں عزم بلند آور آں سوز جگر آور
- غریب شہر ہوں میں، سن تو لے مری فریاد
اردو نظمیں
- سر اکبر ہیدری، صدر عازم ہیدراباد دکن کے نام
- حسین احمد
- حضرتِ انسان