Actions

کہوں کیا آرزوئے بے دلی مجھ کو کہاں تک ہے

From IQBAL

Revision as of 14:37, 25 May 2018 by Jawad Shah (talk | contribs) (Created page with "<center> ==کہوں کیا آرزوئے بے دلی مجھ کو کہاں تک ہے== کہوں کیا آرزوئے بے دلی مجھ کو کہاں تک ہے<br> مرے باز...")
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)

کہوں کیا آرزوئے بے دلی مجھ کو کہاں تک ہے

کہوں کیا آرزوئے بے دلی مجھ کو کہاں تک ہے
مرے بازار کی رونق ہی سودائے زیاں تک ہے

وہ مے کش ہوں فروغ مے سے خود گلزار بن جائوں
ہوائے گل فراق ساقی نامہرباں تک ہے

چمن افروز ہے صیاد میری خوشنوائی تک
رہی بجلی کی بے تابی، سو میرے آشیاں تک ہے

وہ مشت خاک ہوں، فیض پریشانی سے صحرا ہوں
نہ پوچھو میری وسعت کی، زمیں سے آ سماں تک ہے

جرس ہوں، نالہ خوابیدہ ہے میرے ہر رگ و پے میں
یہ خاموشی مری وقت رحیل کارواں تک ہے

سکون دل سے سامان کشود کار پیدا کر
کہ عقدہ خاطر گرداب کا آب رواں تک ہے

چمن زار محبت میں خموشی موت ہے بلبل!
یہاں کی زندگی پابندی رسم فغاں تک ہے

جوانی ہے تو ذوق دید بھی، لطف تمنا بھی
ہمارے گھر کی آبادی قیام میہماں تک ہے

زمانے بھر میں رسوا ہوں مگر اے وائے نادانی!
سمجھتا ہوں کہ میرا عشق میرے رازداں تک ہے