Actions

٭رنگِ تغزل

From IQBAL

’’خضرراہ‘‘ اگرچہ ایک نظم ہے جس میں حیات و کائنات کے حقائق و ٹھوس مسائل کو موضوعِ سخن بنایاگیا ہے مگر چونکہ اقبال کے مزاج میں شعریت اور تغزل رچابسا ہے‘ اس لیے غزلوں کے علاوہ ان کی بیشتر نظموں میں بھی تغزل کا رنگ نمایاں ہے۔ ’’خضر راہ‘‘ کے بعض حصوں اور شعروں میں ہمیں اقبال کا یہی رنگِ تغزل نظر آتا ہے: ریت کے ٹیلے پہ وہ آہو کا بے پروا خرام وہ حضر بے برگ و ساماں‘ و ہ سفرِ بے سنگ و میل تازہ ویرانے کی سوداے محبت کو تلاش اور آبادی میں تو‘ زنجیریِ کشت و نخیل برتر از اندیشۂ سود و زیاں ہے زندگی ہے کبھی جاں اور کبھی تسلیم جاں ہے زندگی جادوے محمود کی تاثیر سے چشم ایاز دیکھتی ہے حلقۂ گردن میں سازِ دلبری ہو گئی رسوا ‘ زمانے میں کلاہِ لالہ رنگ جو سراپا ناز تھے ‘ ہیں آج مجبورِ نیاز اور اس طرح کے بہت سے دوسرے اشعار اس رنگِ تغزل کا پتا دیتے ہیں جو اقبال کی شاعری کا ایک نمایاں وصف ہے اور جو کسی طر ح چھپائے نہیں چھپتا۔ ’’ خضرراہ‘‘ میں تغزل کی یہ روح جابجا آشکارا ہے۔