Actions

سختیاں کرتا ہوں دل پر غیر سے غافل ہوں میں

From IQBAL

Revision as of 15:18, 25 May 2018 by Jawad Shah (talk | contribs) (Created page with "<center> ==سختیاں کرتا ہوں دل پر، غیر سے غافل ہوں میں== سختیاں کرتا ہوں دل پر، غیر سے غافل ہوں میں<br> ہا...")
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)

سختیاں کرتا ہوں دل پر، غیر سے غافل ہوں میں

سختیاں کرتا ہوں دل پر، غیر سے غافل ہوں میں
ہائے کیا اچھی کہی ظالم ہوں میں، جاہل ہوں میں

میں جبھی تک تھا کہ تیری جلوہ پیرائی نہ تھی
جو نمود حق سے مٹ جاتا ہے وہ باطل ہوں میں

علم کے دریا سے نکلے غوطہ زن گوہر بدست
وائے محرومی! خزف چین لب ساحل ہوں میں

ہے مری ذلت ہی کچھ میری شرافت کی دلیل
جس کی غفلت کو ملک روتے ہیں وہ غافل ہوں میں

بزم ہستی! اپنی آرائش پہ تو نازاں نہ ہو
تو تو اک تصویر ہے محفل کی اور محفل ہوں میں

ڈھونڈتا پھرتا ہوں اے اقبال اپنے آپ کو
آپ ہی گویا مسافر، آپ ہی منزل ہوں میں