بخوانندہ کتاب زبور
From IQBAL
Revision as of 00:06, 20 July 2018 by Iqbal (talk | contribs) (Reverted edits by Jawad Shah (talk) to last revision by Zahra Naeem)
بخوانندہ کتاب زبور
می شود پردۂ چشمم پر کاہی گاہی
دیدہ ام ہر دو جہان را بہ نگاہی گاہی
وادی عشق بسی دور و درازست ولی
طی شود جادۂ صد سالہ بہ آہی گاہی
در طلب کوش و مدہ دامن امید زدست
دولتی ہست کہ یابی سر راہی گاہی