Actions

آدم کا ضمير اس کي حقيقت پہ ہے شاہد

From IQBAL

Revision as of 01:05, 20 July 2018 by Iqbal (talk | contribs) (Reverted edits by Ghanwa (talk) to last revision by Zahra Naeem)
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)

"

آدم کا ضمير اس کي حقيقت پہ ہے شاہد

آدم کا ضمير اس کي حقيقت پہ ہے شاہد

مشکل نہيں اے سالک رہ ! علم فقيري

فولاد کہاں رہتا ہے شمشير کے لائق

پيدا ہو اگر اس کي طبيعت ميں حريري

خود دار نہ ہو فقر تو ہے قہر الہي

ہو صاحب غيرت تو ہے تمہيد اميري

افرنگ ز خود بے خبرت کرد وگرنہ

اے بندئہ مومن ! تو بشيري ، تو نذيري