Actions

Zameen

From IQBAL

Revision as of 12:49, 25 May 2018 by Ghanwa (talk | contribs)
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)

زمین

آہ یہ مرگِ دوام، آہ یہ رزمِ حیات

ختم بھی ہوگی کبھی کشمکشِ کائنات!

عقل کو ملتی نہیں اپنے بُتوں سے نجات

عارف و عامی تمام بندۀ لات و منات

خوار ہُوا کس قدر آدمِ یزداں صفات

قلب و نظر پر گراں ایسے جہاں کا ثبات

کیوں نہیں ہوتی سحَر حضرتِ انساں کی رات؟