Actions

Tatari Ka Khawab

From IQBAL

Revision as of 01:07, 20 July 2018 by Iqbal (talk | contribs) (Reverted edits by Ghanwa (talk) to last revision by Armisha Shahid)
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)

تاتاری کا خواب

کہیں سجادہ و عمامہ رہزن کہیں ترسا بچوں کی چشم بے باک!

ردائے دین و ملت پارہ پارہ قبائے ملک و دولت چاک در چاک!

مرا ایماں تو ہے باقی ولیکن نہ کھا جائے کہیں شعلے کو خاشاک!

ہوائے تند کی موجوں میں محصور سمرقند و بخارا کی کف خاک!

بگرداگرد خود چندانکہ بینم بلا انگشتری و من نگینم

یکایک ہل گئی خاک سمرقند اٹھا تیمور کی تربت سے اک نور

شفق آمیز تھی اس کی سفیدی صدا آئی کہ میں ہوں روح تیمور

اگر محصور ہیں مردان تاتار نہیں اللہ کی تقدیر محصور

تقاضا زندگی کا کیا یہی ہے کہ تورانی ہو تورانی سے مہجور؟

خودی را سوز و تابے دیگرے دہ جہاں را انقلابے دیگرے دہ