Actions

Panchwaan musheer

From IQBAL

Revision as of 18:19, 24 May 2018 by Ghanwa (talk | contribs) (Created page with " پانچواں مُشیر (اِبلیس کو مخاطَب کرکے) اے ترے سوزِ نفس سے کارِ عالم اُستوار! تُو نے جب چاہا، کِیا...")
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)

پانچواں مُشیر

(اِبلیس کو مخاطَب کرکے)

اے ترے سوزِ نفس سے کارِ عالم اُستوار! تُو نے جب چاہا، کِیا ہر پردگی کو آشکار آبِ و گِل تیری حرارت سے جہانِ سوز و ساز ابلہِ جنّت تری تعلیم سے دانائے کار تجھ سے بڑھ کر فطرتِ آدم کا وہ محرم نہیں سادہ دل بندوں میں جو مشہور ہے پروردگار کام تھا جن کا فقط تقدیس و تسبیح و طواف تیری غیرت سے ابَد تک سرنِگون و شرمسار گرچہ ہیں تیرے مرید افرنگ کے ساحِر تمام اب مجھے ان کی فراست پر نہیں ہے اعتبار وہ یہودی فِتنہ گر، وہ روحِ مزدک کا بُروز ہر قبا ہونے کو ہے اس کے جُنوں سے تار تار زاغِ دشتی ہو رہا ہے ہمسرِ شاہین و چرغ کتنی سُرعت سے بدلتا ہے مزاجِ روزگار چھا گئی آشُفتہ ہو کر وسعتِ افلاک پر جس کو نادانی سے ہم سمجھے تھے اک مُشتِ غبار فِتنۂ فردا کی ہیبت کا یہ عالم ہے کہ آج کانپتے ہیں کوہسار و مرغزار و جُوئبار میرے آقا! وہ جہاں زیر و زبر ہونے کو ہے جس جہاں کا ہے فقط تیری سیادت پر مدار