Actions

Meri shakh-e-amal ka hai samar kya

From IQBAL

Revision as of 19:11, 25 May 2018 by Ghanwa (talk | contribs) (Created page with "<div dir="rtl"> == مری شاخِ اَمل کا ہے ثمر کیا == مری شاخِ اَمل کا ہے ثمر کیا تری تقدیر کی مجھ کو خبر کیا ک...")
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)

مری شاخِ اَمل کا ہے ثمر کیا

مری شاخِ اَمل کا ہے ثمر کیا

تری تقدیر کی مجھ کو خبر کیا

کلی گُل کی ہے محتاجِ کشود آج

نسیمِ صبحِ فردا پر نظر کیا!

فراغت دے اُسے کارِ جہاں سے

کہ چھُوٹے ہر نفَس کے امتحاں سے

ہُوا پِیری سے شیطاں کُہنہ اندیش

گُناہِ تازہ تر لائے کہاں سے!

٭

دِگرگُوں عالمِ شام و سحَر کر

جہانِ خشک و تر زیر و زبر کر

رہے تیری خدائی داغ سے پاک

مرے بے ذوق سجدوں سے حذَر کر