Actions

Difference between revisions of "La Phir Ek Bar Wohi Bada O Jaam Aiy Saqi"

From IQBAL

(Blanked the page)
(Tag: Blanking)
m (Reverted edits by Ghanwa (talk) to last revision by Armisha Shahid)
(Tag: Rollback)
 
Line 1: Line 1:
 +
<div dir="rtl">
 +
''''''
 +
لا پھر اک بار وہی بادہ و جام اے ساقی
 +
'''''
 +
لا پھر اک بار وہی بادہ و جام اے ساقی
 +
ہاتھ آ جائے مجھے میرا مقام اے ساقی!
  
 +
تین سو سال سے ہیں ہند کے میخانے بند
 +
اب مناسب ہے ترا فیض ہو عام اے ساقی
 +
 +
مری مینائے غزل میں تھی ذرا سی باقی
 +
شیخ کہتا ہے کہ ہے یہ بھی حرام اے ساقی
 +
 +
شیر مردوں سے ہوا بیشہء تحقیق تہی
 +
رہ گئے صوفی و ملا کے غلام اے ساقی
 +
 +
عشق کی تیغ جگردار اڑا لی کس نے
 +
علم کے ہاتھ میں خالی ہے نیام اے ساقی
 +
 +
سینہ روشن ہو تو ہے سوز سخن عین حیات
 +
ہو نہ روشن، تو سخن مرگ دوام اے ساقی
 +
 +
تو مری رات کو مہتاب سے محروم نہ رکھ
 +
ترے پیمانے میں ہے ماہ تمام اے ساقی!

Latest revision as of 01:07, 20 July 2018

' لا پھر اک بار وہی بادہ و جام اے ساقی

لا پھر اک بار وہی بادہ و جام اے ساقی ہاتھ آ جائے مجھے میرا مقام اے ساقی!

تین سو سال سے ہیں ہند کے میخانے بند اب مناسب ہے ترا فیض ہو عام اے ساقی

مری مینائے غزل میں تھی ذرا سی باقی شیخ کہتا ہے کہ ہے یہ بھی حرام اے ساقی

شیر مردوں سے ہوا بیشہء تحقیق تہی رہ گئے صوفی و ملا کے غلام اے ساقی

عشق کی تیغ جگردار اڑا لی کس نے علم کے ہاتھ میں خالی ہے نیام اے ساقی

سینہ روشن ہو تو ہے سوز سخن عین حیات ہو نہ روشن، تو سخن مرگ دوام اے ساقی

تو مری رات کو مہتاب سے محروم نہ رکھ ترے پیمانے میں ہے ماہ تمام اے ساقی!