Khirad Ny Mujhko Ataa ki Nazar Hakimana
From IQBAL
خرد نے مجھ کو عطا کی نظر حکیمانہ
خرد نے مجھ کو عطا کی نظر حکیمانہ
سکھائی عشق نے مجھ کو حدیث رندانہ
نہ بادہ ہے، نہ صراحی، نہ دور پیمانہ
فقط نگاہ سے رنگیں ہے بزم جانانہ
مری نوائے پریشاں کو شاعری نہ سمجھ
کہ میں ہوں محرم راز درون میخانہ
کلی کو دیکھ کہ ہے تشنہ نسیم سحر
اسی میں ہے مرے دل کا تمام افسانہ
کوئی بتائے مجھے یہ غیاب ہے کہ حضور
سب آشنا ہیں یہاں، ایک میں ہوں بیگانہ
فرنگ میں کوئی دن اور بھی ٹھہر جاوں
مرے جنوں کو سنبھالے اگر یہ ویرانہ
مقام عقل سے آساں گزر گیا اقبال
مقام شوق میں کھویا گیا وہ فرزانہ