Actions

Hazaar Khofe Hoo Lekin Zuban Ho Dil ki Rafeeq

From IQBAL

Revision as of 03:16, 26 May 2018 by Armisha Shahid (talk | contribs) (Created page with "<center> '''ہزار خوف ہو لیکن زباں ہو دل کی رفیق''' ہزار خوف ہو لیکن زباں ہو دل کی رفیق یہی رہا ہے ازل سے...")
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)

ہزار خوف ہو لیکن زباں ہو دل کی رفیق

ہزار خوف ہو لیکن زباں ہو دل کی رفیق یہی رہا ہے ازل سے قلندروں کا طریق

ہجوم کیوں ہے زیادہ شراب خانے میں فقط یہ بات کہ پیر مغاں ہے مرد خلیق

علاج ضعف یقیں ان سے ہو نہیں سکتا غریب اگرچہ ہیں رازی کے نکتہ ہائے دقیق

مرید سادہ تو رو رو کے ہو گیا تائب خدا کرے کہ ملے شیخ کو بھی یہ توفیق

اسی طلسم کہن میں اسیر ہے آدم بغل میں اس کی ہیں اب تک بتان عہد عتیق

مرے لیے تو ہے اقرار باللساں بھی بہت ہزار شکر کہ ملا ہیں صاحب تصدیق

اگر ہو عشق تو ہے کفر بھی مسلمانی نہ ہو تو مرد مسلماں بھی کافر و زندیق