Actions

Haspania

From IQBAL

ہسپانیہ

ہسپانیہ تو خون مسلماں کا امیں ہے مانند حرم پاک ہے تو میری نظر میں

پوشیدہ تری خاک میں سجدوں کے نشاں ہیں خاموش اذانیں ہیں تری باد سحر میں

روشن تھیں ستاروں کی طرح ان کی سنانیں خیمے تھے کبھی جن کے ترے کوہ و کمر میں

پھر تیرے حسینوں کو ضرورت ہے حنا کی؟ باقی ہے ابھی رنگ مرے خون جگر میں!

کیونکر خس و خاشاک سے دب جائے مسلماں مانا، وہ تب و تاب نہیں اس کے شرر میں

غرناطہ بھی دیکھا مری آنکھوں نے و لیکن تسکین مسافر نہ سفر میں نہ حضر میں

دیکھا بھی دکھایا بھی، سنایا بھی سنا بھی ہے دل کی تسلی نہ نظر میں، نہ خبر میں!