Europe Se Ek Khat
From IQBAL
یورپ سے ایک خط
ہم خوگر محسوس ہیں ساحل کے خریدار اک بحر پر آشوب و پر اسرار ہے رومی تو بھی ہے اسی قافلہء شوق میں اقبال جس قافلہء شوق کا سالار ہے رومی اس عصر کو بھی اس نے دیا ہے کوئی پیغام؟ کہتے ہیں چراغ رہ احرار ہے رومی
جواب
کہ نباید خورد و جو ہمچوں خراں آہوانہ در ختن چر ارغواں ہر کہ کاہ و جو خورد قرباں شود ہر کہ نور حق خورد قرآں شود