Bang-i-Dara
From IQBAL
The Call of the Marching Bell (Urdu: بان٘گِ دَرا; Bang-e-Dara; published in Urdu in 1924) was the first Urdu philosophical poetry book by Allama Iqbal, one of the great poet-philosophers of the Indian subcontinent.
حصہ اول
- ہمالہ
- گل رنگیں
- عہد طفلی
- مرزا غالب
- ابر کوہسار
- ایک مکڑا اور مکھی
- ایک پہاڑ اور گلہری
- ایک گائے اور بکری
- بچے کی دعا
- ہمدردی
- ماں کا خواب
- پرندے کی فریاد
- خفتگان خاک سے استفسار
- شمع و پروانہ
- عقل و دل
- صدائے درد
- آفتاب
- شمع
- ایک آعرزو
- آفتاب صبح
- درد عشق
- گل پژمردہ
- سید کی لوح تربت
- ماہ نو
- انسان اور بذم قدرت
- پیام صبح
- عشق اور موت
- زہد اور رندی
- شاعر
- دل
- موج دریا
- رخصت اے بزم جہاں
- طفل شیر خوار
- تصویر درد
- نالہ فراق آرنلڈ کی یاد میں
- چاند
- بلال
- سرگزشت آدم
- ترانہء ہندی
- جگنو
- صبح کا ستارہ
- ہندوستانی بچوں کا قومی گیت
- نیا شوالا
- داغ
- ابر
- ایک پرندہ اور جگنو
- بچہ اور شمع
- کنار راوی
- التجائے مسافر
غزلیات ١
- گلزار ہست و بود نہ بیگانہ دار دیکھ
- نہ آتے ہمیں اس میں تکرار کیا تھی
- عجب واعظ کی دینداری ہے یا رب
- لائوں وہ تنکے کہیں سے آشیانے کے لیے
- کیا کہوں اپنے چمن سے میں جدا کیونکر ہوا
- انوکھی وضع ہے سارے زمانے سے نرالے ہیں
- ظاہر کی آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئی
- کہوں کیا آرزوئے بے دلی مجھ کو کہاں تک ہے
- جنھیں میں ڈھونڈتا تھا آسمانوں زمینوں میں
- ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
- کشادہ دست کرم جب وہ بے نیاز کرے
- سختیاں کرتا ہوں دل پر، غیر سے غافل ہوں میں
- مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے
حصہ دوم
- محبت
- حقیقت حسن
- پیام
- سوامی رام تیرتھ
- طلبہء علی گڑھ کالج کے نام
- اختر صبح
- حسن و عشق
- ــــــــ کی گود میں بلی دیکھ کر
- کلی
- چاند اور تارے
- وصال
- سلیمی
- عا شق ہر جائی
- کوشش ناتمام
- نوائےغم
- عشرت امروز
- انسان
- جلوہء حسن
- ایک شام دریائے نیکر ہائیڈل برگ کے کنارے
- تنہائی
- پیام عشق
- فراق
- عبدالقادر کے نام
- سسلي جزيرہ صقليہ
غزلیات ٢
- زندگی انساں کی ایک دم کے سوا کچھ بھی نہیں
- الہی عقل خجستہ پے کو ذرا سی دیوانگی سکھا دے
- زمانہ دیکھے گا جب مرے دل سے محشر اٹھے گا گفتگو کا
- چمک تیری عیاں بجلی میں آتش میں شرارے میں
- یوں تو اے بزم جہاں دلکش تھے ہنگامے ترے
- مثال پر تو مے طوف جام کرتے ہیں
- زمانہ آیا ہے بے حجابی کا عام دیدار یار ہو گا
حصہ سوم
- بلاد اسلامیہ
- ستارہ
- دو ستارے
- گورستان شاہی
- نمود صبح
- تضمین بر شعر انیسی شاملو
- فلسفہ غم
- پھول کا تحفہ عطا ہونے پر
- ترانہ ملی
- وطنیت
- ایک حاجی مدینے کے راستے میں
- قطعہ
- شیکسپیر
- چاند
- رات اور شاعر
- بزم انجم
- سیر فلک
- نصیحت
- رام
- موٹر
- انسان
- خطاب بہ جوانان اسلام
- غرہ شوال یا ہلال عید
- شمع اور شاعر
- مسلم
- پیوستہ رہ شجر سے، امید بہار رکھ
- حضور رسالت مآب میں
- شفاخانہ حجاز
- جواب شکوہ
- ساقی
- تعلیم اور اس کے نتائج
- قرب سلطان
- شاعر
- نوید صبح
- دعا
- عید پر شعر لکھنے کی فرمائش کے جواب میں
- فاطمہ بنت عبداللہ
- شبنم اور ستارے
- محاصرہ ادرنہ
- غلام قادر رہیلہ
- ایک مکالمہ
- میں اور تو
- تضمین بر شعر ابوطالب کلیم
- شبلی و حالی
- ارتقا
- صدیق
- تہذیب حاضر
- والدہ مرحومہ کی یاد میں
- شعاع آفتاب
- عرفی
- ایک خط کے جواب میں
- نانک
- کفر واسلام
- بلال
- مسلمان اور تعلیم جدید
- پھولوں کی شہزادی
- تضمین بر شعر صائب
- فردوس میں ایک مکالمہ
- مذہب
- شب معراج
- پھول
- اسیری
غزلیات ٣
- اے باد صبا! کملی والے سے جا کہیو پیغام مرا
- یہ سرود قمری و بلبل فریب گوش ہے
- نالہ ہے بلبل شوریدہ ترا خام ابھی
- پردہ چہرے سے اٹھا، انجمن آرائی کر
- پھر باد بہار آئی اقبال غزل خواں ہو
- کبھی اے حقیقت منتظر نظر لباس مجاز میں
- تہ دام بھی غزل آشنا رہے طائران چمن تو کیا
- گرچہ تو زندانی اسباب ہے
ظریفانہ
- مشرق میں اصول دین بن جاتے ہیں
- لڑکیاں پڑھ رہی ہیں انگریزی
- شیخ صاحب بھی تو پردے کے کوئی حامی نہیں
- یہ کوئی دن کی بات ہے اے مرد ہوش مند
- تعلیم مغربی ہے بہت جرات آفریں
- کچھ غم نہیں جو حضرت واعظ ہیں تنگ دست
- تہذیب کے مریض کو گولی سے فائدہ
- انتہا بھی اس کی ہے آخر خریدیں کب تلک
- ہم مشرق کے مسکینوں کا دل مغرب میں جا اٹکا ہے
- اصل شہود و شاہد و مشہود ایک ہے
- ہاتھوں سے اپنے دامن دنیا نکل گیا
- وہ مس بولی ارادہ خودکشی کا جب کیا میں نے
- ناداں تھے اس قدر نہ جانی عرب کی قدر
- ہندوستان میں جزو حکومت ہیں کونسلیں
- ممبری امپریل کونسل کی مشکل نہیں
- دلیل مہر و وفا اس سے بڑھ کے کیا ہو گی
- فرما رہے تھے شیخ طریق عمل پہ وعظ
- دیکھے چلتی ہے مشرق کی تجارت کب تک
- گائے اک روز ہوئی اونٹ سے یوں گرم سخن
- رات مچھر نے کہ دیا مجھ سے
- یہ آیہ نو جیل سے نازل ہوئی مجھ پر
- جان جائے ہاتھ سے جاۓ نہ ست
- محنت و سرمایہ دنیا میں صف آرا ہو گئے
- شام کی سرحد سے رخصت ہے وہ رنر لم یزل
- تکرار تھی مزارع و مالک میں ایک روز
- اٹھا کر پھینک دو باہر گلی میں
- کارخانے کا ہے مالک مردک ناکردہ کار
- سنا ہے میں نے کل یہ گفتگو کی تھی کارخانے میں
- مسجد تو بنا شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے