Difference between revisions of "Armughan-e-Hijaz"
From IQBAL
(→اردو نظمیں) |
|||
Line 50: | Line 50: | ||
* [[Kabhi_Darya_Se_Misel-e-Mouj_Ubher_Kar|کبھی دریا سے مثلِ موج ابھر کر]] | * [[Kabhi_Darya_Se_Misel-e-Mouj_Ubher_Kar|کبھی دریا سے مثلِ موج ابھر کر]] | ||
− | == | + | == مُلاّ زادہ ضیغم لولابی کشمیری کا بیاض == |
− | مُلاّ زادہ ضیغم لولابی کشمیری کا بیاض == | ||
* پانی ترے چشموں کا تڑپتا ہوا سیماب | * پانی ترے چشموں کا تڑپتا ہوا سیماب |
Revision as of 16:27, 26 May 2018
Armughan-e-hijaz was written by the great philosopher and poet of the subcontinent, Dr. Allama Muhammad Iqbal. It was published in 2002 in the city of lahore, Pakistan.
ابتدا
رُباعیات
- کُہن ہنگامہ ہائے آرزو سرد
مُلاّ زادہ ضیغم لولابی کشمیری کا بیاض
- پانی ترے چشموں کا تڑپتا ہوا سیماب
- موت ہے آک سخت تر جس کا غلامی ہے نام
- آج وہ کشمیر ہے محکوم و مجبور و فقیر
- گرم ہو جاتا ہے جب محکوم قوموں کا لہو
- دراج کی پرواز میں ہے شوکتِ شاہیں
- رندوں کو بھی یاد ہیں صوفی کے کمالات
- نقل کر خانقاہوں سے ادا کر رسم شبیری
- سمجھا لہو کی بوند اگر تو اسے توخیر
- کھلا جب چمن میں کتب خانہء گل
- آزاد کی رگ سخت ہے مانندِ رگ سنگ
- تمام عارف و عامی خودی سے بیگانہ
- دگرگوں جحاں ان کے زور عمل سے
- نشاں یہیں ہے زمانے میں زندہ قوموں کا
- چہ قفرانہ قمار حیات می بازی
- ضمیر مغرب ہے تاجرانہ، ضمیر مشرق ہے راہبانہ
- حاجت نہیں اے خطہ گل شرح و بیاں کی
- خود آگاہی نے سکھلا دی ہے جس کو تن فراموشی
- آں عزم بلند آور آں سوز جگر آور
- غریب شہر ہوں میں، سن تو لے مری فریاد