Actions

Difference between revisions of "یورپ"

From IQBAL

(Created page with "<div dir="rtl"> (۱)’’ بریفالٹ کہتا ہے کہ یورپی ترقی کا ایک بھی پہلو ایسا نہیں جس میں اسلامی کلچر کے اثرا...")
 
m (Reverted edits by Ghanwa (talk) to last revision by Tahmina)
(Tag: Rollback)
 
(One intermediate revision by one other user not shown)
(No difference)

Latest revision as of 01:03, 20 July 2018

(۱)’’ بریفالٹ کہتا ہے کہ یورپی ترقی کا ایک بھی پہلو ایسا نہیں جس میں اسلامی کلچر کے اثرات موجود نہیں۔یورپی سائنس کافی حد تک عربی ثقافت کی شرمندہ احسان ہے‘‘ (پانچواں خطبہ)

    اسلامی نظریات نے یورپی ترقی خصوصاً سائنس اور فلسفہ وحکمت کے میدان میں جو انقلابی اور بنیاد ی کردار ادا کیا ہے علامہ اقبالؒ اس کے ہمیشہ ہی معترف اور مبلغ رہے ہیں۔ زمانہ وسطیٰ میں یورپ جہالت وبربریت کا آئینہ دار بن گیا تھا۔ہر طرف توہمات، تنگ نظری، علم دشمنی اور آزادی فکر پر پابندیوں کا دور دورہ تھا۔بادشاہ اور اہل کلیسا دونوں کم علم‘ کمزور اور مجبور انسانوں کا بری طرح استحصال کررہے تھے۔مذہب اور سیاست کے پردے میں مکاری اور سیہ کاری سے کام لیا جاتا تھا۔ایسے حالات میں یہ فریاد کئے بغیر کوئی چارہ نہیں تھا:

؎ خداوندا یہ تیرے سادہ دل بندے کدھر جائیں کہ درویشی بھی عیاری ہے، سلطانی بھی عیاری

اُس دور کو مورخین ’’ازمنہ ظلمت‘‘(Dark Ages) کا نام دیتے ہیں کیونکہ جہالت کی تاریکی ہر سو محیط تھی۔جن اہل فکر ودانش نے عقل وحکمت پر مبنی نئے سائنسی حقائق اور انقلابی نظریات پیش کئے اُنھیں سخت ظلم وستم کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔عقل اور مذہب کے درمیان سخت چپقلش پائی جانے لگی تھی۔ گلیلیونے جب گردشِ زمین کا انقلابی اور نیا نظریہ بیان کیا تو اسے زیر عتاب لایا گیا۔سائنس اور عیسائیت کی اس باہمی رزم آرائی کا نتیجہ یہ نکلا کہ لوگوں نے تنگ آکر مذہب اور سیاست ‘سائنس اور مذہب کو الگ الگ کردیا۔اس کے بعد یورپ میں عملی نشاۃ ثانیہ اور تحریک اصلاح کا آغاز ہوگیا۔ یورپ کی اس علمی ترقی‘ذہنی بیداری اور سیاسی حرکت میں اسلامی افکار کا بھی کافی اثر ہے جس کی طرف اقبالؒ نے اشارہ کرتے ہوئے اپنی ایک نظم’’ جزیرہ سسلی‘‘ میں کہا ہے:

؎ رولے اب دل کھول کر اے دیدئہ خوننابہ بار! وہ نظر آتا ہے تہذیب حجازی کا مزار

تھا   یہاں   ہنگامہ  ان  صحرا نشینوں کا کبھی      بحر بازی  گاہ  تھا  جن  کے سفینوں  کا کبھی
اکِ  جہان تازہ  کا  پیغام  تھا  جن کا ظہور     کھا  گئی  عصرِ کہن کو جن  کی  تیغ   ناصبور کو

مردہ عالم زندہ جن کی شورشِ قُم سے ہوا آدمی آزاد زنجیرِ توہّم سے ہوا (کلیات اقبال،ص ۱۳۳)

  علامہ اقبالؒ نے اپنے مندرجہ بالا اقتباس میں اس امر کو بیان کیا ہے کہ بریفالٹ نے یورپی ترقی کو اسلامی کلچر کا مرہون منت قرار دیا ہے۔اس کے دو اہم اُمور یہ ہیں:

(الف) ایک یورپی مفکر بریفالٹ نے اپنی ایک بلند پایہ کتاب’’ تشکیلِ انسانیت‘‘ میں اس بات کا بڑے صدق دل سے اعتراف کیا ہے کہ یورپی ترقی کے مختلف گوشوں پر اسلامی کلچر کے اثرات موجود ہیں۔ (ب) بریفالٹ نے یورپی سائنس کی ترقی اور فکری انقلاب کو عربی ثقافت کا شرمندہ احسان قرار دیا ہے۔ یہاں اس موضوع کی مزید وضاحت کے لیے بریفالٹ کے چند اقتباسات کا نچوڑ پیش کیا جاتا ہے۔یہ تلخیص ان تمام اقتباسات پر مشتمل ہے جو علامہ موصوف نے اپنی معروف انگریزی کتاب’’ تشکیل جدید الہٰیات اسلامیہ‘‘ میں دئیے ہیں: (1)"Roger Bacon was no more than one of the apostles of Mulsim science and method to Christian Europe. The experimental method of Arabs was by Bacon'---time widespread and eagerly cultivated through out Europe." (The Reconstruction of Religious Thought in Islam,p.130) (2)"It was not science only which brought Europe back to life. Other and manifold influences from the civilization of Islam communicated its first glow to European life." (The Reconstruction of Religious Thought in Islam,p.130) (3)"Science owes a great deal more to Arab culture, it owes its existence. The ancient world was, as we saw,pre-scientific." (The Reconstruction of Religious Thought in Islam,p.130) (4)"The Greek systematized, generalized, and theorized, but the patient ways of investigation, the accumulation of positive knowledge, the minute methods of science, detailed and prolonged observation and experimental inquiry were altogether alien to the Greek temperament." (The Reconstruction of Religious Thought in Islam,p.130) صلیبی جنگوں کے بعد سے عیسائی طاقتوں نے مسلمانوں کی طرح غلبہ ونفاذ حاصل کرنے کے لیے اپنی مساعی کی رفتار کو تیر تر کردیا تھا تاکہ وہ بھی مسلمانوں کی طرح علوم وفنون میںمہارت حاصل کرکے اس اہم مقصد کو پالیں۔چنانچہ اُنھوں نے عقل وفکر سے کام لینے اور سائنسی میدان میں ترقی کرنے کی نیت سے ایک ٹھوس اور وسیع پروگرام بنایا۔اس ضمن میں اُنھوں نے عربوں کے عملی ثمرات سے بھی فائدہ اُٹھایا اور سائنس کو مزید ترقی دی ۔ علامہ اقبالؒ صاحب زادہ آفتاب احمد خاں،سیکرٹری،آل انڈیا محمڈن ایجوکیشنل کانفرنس،علی گڑھ کے نام اپنے ایک خط مورخہ ۴ جون۱۹۲۵ء میں اس موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "The Humanist movement in Europe was due to a large extent to the force set free by Muslim thought. It is not at all an exaggeration to say that the fruits of modern European humanism in the shape of modern science and philosophy are in many ways only a futher devolpment of Muslim culture." (Syed Abdul Vahid, Thoughts and Reflections of Iqbal,p.401)

  اس میں کوئی شک نہیں کہ کافی عرصہ تک یورپی مورخین اور مصنفین قدیم مسلمانوں کے علمی کمالات اور یورپی ترقی پر احسانات کے ذکر سے تعصب کی بنا پر گریز کرتے رہے ۔لیکن پھر بھی کہیں سے یہ حق ظاہر ہوہی جاتا ہے۔وہ اپنی علمی ترقی کو یونانی فلسفے سے منسوب کرتے ہیں حالانکہ عربی تراجم نے بھی یورپ کی نشا ۃِ ثانیہ میں عظیم کردار ادا کیا تھا۔اس کے علاوہ مغربی اور یورپی کتب خانوں میں ہمارے اسلاف کی قدیم کتابیں‘محظوطات اور نسخہ جات اس بات کی واضح طور پر گواہی دے رہے ہیں کہ اہل مغرب نے اُن سے خوشہ چینی کی تھی۔