Actions

چاند اور تارے

From IQBAL

Revision as of 19:09, 25 May 2018 by Sana Maqsood (talk | contribs) (Created page with "<center> ==<big>چاند اور تارے</big>== ڈرتے ڈرتے دم سحر سے<br> تارے کہنے لگے قمر سے<br> نظارے رہے وہی فلک پر<br> ہ...")
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)

چاند اور تارے

ڈرتے ڈرتے دم سحر سے
تارے کہنے لگے قمر سے

نظارے رہے وہی فلک پر
ہم تھک بھی گئے چمک چمک کر

کام اپنا ہے صبح و شام چلنا
چلنا چلنا، مدام چلنا

بے تاب ہے اس جہاں کی ہر شے
کہتے ہیں جسے سکوں، نہیں ہے

رہتے ہیں ستم کش سفر سب
تارے، انساں، شجر، حجر سب

ہوگا کبھی ختم یہ سفر کیا
منزل کبھی آئے گی نظر کیا

کہنے لگا چاند، ہم نشینو
اے مزرع شب کے خوشہ چینو

جنبش سے ہے زندگی جہاں کی
یہ رسم قدیم ہے یہاں کی

ہے دوڑتا اشہب زمانہ
کھا کھا کے طلب کا تازیانہ

اس رہ میں مقام بے محل ہے
پوشیدہ قرار میں اجل ہے

چلنے والے نکل گئے ہیں
جو ٹھہرے ذرا، کچل گئے ہیں

انجام ہے اس خرام کا حسن
آغاز ہے عشق، انتہا حسن