Actions

پھولوں کی شہزادی

From IQBAL

Revision as of 22:03, 26 May 2018 by Jawad Shah (talk | contribs) (Created page with "<center> == پھولوں کی شہزادی == کلی سے کہہ رہی تھی ایک دن شبنم گلستاں میں <br> رہی میں ایک مدت غنچہ ہائے ب...")
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)

پھولوں کی شہزادی

کلی سے کہہ رہی تھی ایک دن شبنم گلستاں میں
رہی میں ایک مدت غنچہ ہائے باغ رضواں میں

تمھارے گلستاں کی کیفیت سرشار ہے ایسی
نگہ فردوس در دامن ہے میری چشم حیراں میں

سنا ہے کوئی شہزادی ہے حاکم اس گلستاں کی
کہ جس کے نقش پا سے پھول ہوں پیدا بیاباں میں

کبھی ساتھ اپنے اس کے آستاں تک مجھ کو تو لے چل
چھپا کر اپنے دامن میں برنگ موج بو لے چل

کلی بولی، سریر آرا ہماری ہے وہ شہزادی
درخشاں جس کی ٹھوکر سے ہوں پتھر بھی نگیں بن کر

مگر فطرت تری افتندہ اور بیگم کی شان اونچی
نہیں ممکن کہ تو پہنچے ہماری ہم نشیں بن کر

پہنچ سکتی ہے تو لیکن ہماری شاہزادی تک
کسی دکھ درد کے مارے کا اشک آتشیں بن کر

نظر اس کی پیام عید ہے اہل محرم کو
بنا دیتی ہے گوہر غم زدوں کے اشک پیہم کو