Actions

٭والدہ اور بچے کا باہمی تعلق

From IQBAL

والدہ کی یاد میں بہائے جانے والے آنسوؤں نے دل کے بوجھ کو ہلکا کر دیا ہے۔ سارا میل کچیل آنسوؤں میں تحلیل ہو کر آنکھوں کے راستے خارج ہوگیا ہے۔ اب وہ خود کو بالکل ہلکا پھلکا اور معصوم بچے کی مانند محسوس کرتا ہے۔ شفیق والدہ کی یاد، شاعر کو ماضی کے دریچوں میں لے گئی ہے۔ جب وہ چھوٹا ساتھا توماں اس ننھی سی جان کو اپنی گود میں لے کر پیار کرتی اور دودھ پلاتی تھی۔ اب وہ ایک نئی اور مختلف دنیا میں زندگی بسر کر رہا ہے جو علم و ادب اور شعروسخن کی دنیا ہے اور ایک عالم اس کی شاعری پر سر دھنتا ہے۔ ماضی اور حال کی ان کیفیات میں اس زبردست تضاد کے باوجود ، اقبالؔ کے خیال میں ایک عمر رسید ہ بزرگ یا عالم و فاضل شخص بھی جب اپنی والدہ کا تصو ّر کرتا ہے تواس کی حیثیت ایک طفل سادہ کی رہ جاتی ہے جو صحبت ِ مادر کے فردوس میں بے تکلف خندہ زن ہوتا ہے۔ ( یہ مضمون تیسرے بند کے تیسرے شعر کے آخر تک بیان ہوا ہے۔)