Actions

٭سوز و گداز

From IQBAL

Revision as of 06:18, 10 July 2018 by Muzalfa.ihsan (talk | contribs) (Created page with "<div dir="rtl"> زیر ِمطالعہ مرثیہ اپنے تأثر کے اعتبار سے اقبال کے تمام مرثیوں میں ایک جداگانہ حیثیت رکھ...")
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)

زیر ِمطالعہ مرثیہ اپنے تأثر کے اعتبار سے اقبال کے تمام مرثیوں میں ایک جداگانہ حیثیت رکھتا ہے ۔ غلام رسول مہر کے بقول اس کے اشعار ’’اتنے پر تاثیر ہیں کہ الفاظ میں ان کی کیفیت بیان نہیں ہو سکتی۔ غالباً یہ مرثیہ شعر و ادب کی پوری تاریخ میں بالکل یگانہ حیثیت رکھتا ہے اور شاید ہی کوئی دوسری زبان اس قسم کی نظم پیش کرسکے۔‘‘ (مطالبِ بانگِ درا: ص۲۷۹) اس انفرادیت اور اثر انگیزی کا سبب اس کا وہ سوز و گداز ہے جس سے نظم کے کسی قاری کا غیر متاثر رہنا ممکن نہیں۔ علامّہ اقبال نے اس کی ایک نقل اپنے والد محترم شیخ نور محمد کو بھیجی تھی۔ روایت ہے کہ مرثیہ پڑھتے ہوئے اس کے سوز وگداز سے ان پر گریہ طاری ہو جاتا اور وہ دیر تک روتے رہتے۔ مرثیے میں یہ سوز و گداز اس وجہ سے پیدا ہوا کہ اقبال کے پیش نظر ایک جذباتی موضوع تھا۔ ایک ایسے موضوع پر شعر کہتے ہوئے، جس کا انسان کے جذبات سے گہرا تعلق ہو، سوز وگداز کا پیداہونا ایک فطری امر ہے۔